Inefficiency of a judge is curable in an appeal or by a larger bench. It is not fatal…But inefficiency of a lawyer is neither curable not anything short of miscarriage of justice.

 

Inefficiency of a judge is curable in an  appeal or by a larger bench. It is not fatal…But inefficiency of a lawyer is  neither curable not anything short of miscarriage of justice.


نالائق وکیل کی نالائقی نابلِ معافی ہے

ناظرین جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہمارا سلسلہ چل رہا ہے لیگل ڈرافٹنگ کا اور آپ کو میں یہ بھی

بتا چکا ہوں کہ لیگل ڈرافٹنگ مقدمہ کی بنیاد ہوتی ہے اگر اس میں کوئی نقص رہ جائے

تو سارے کا سارا مقدمہ خراب ہوسکتا ہے۔اچھی لیگل ڈرافٹنگ ایک اچھے وکیل کی پہچان

ہوتی ہے۔  ایک کیس لا ء میری نظروں سے گزرا

سوچا اسے بھی آپ کے ساتھ شئیر کردوں۔ یہ سندھ ہائی کورٹ کا ایک فیصلہ ہے۔ ناظرین

میں آپکو یہاں یہ بتادوں کہ کیس لاز عدالتی فیصلہ جات ہوتے ہیں یعنی جب

بھی کوئی

ہائیکورٹ

،سپریم

کورٹ

،سروس

ٹربیونل

یا کسی اعلی عدلیہ کا فیصلہ ہوتا ہے اور جس فیصل سے

لگے کہ یہ دوسروں لوگوں کے لیے فائده مند ہے تو ایسا فیصلہ کو قانون کی شکل میں (بیان شدہ) رپورٹڈ فیصلہ بنا دیا جاتا ہے جسکو ہر کوئی ماننے کا پابند ہوجاتا ہے۔ یہ

فیصلہ جات مختلف قانونی رسالا جات اور ڈایجسٹ میں ماہانہ لکھے جاتے ہیں۔

تو چلتے ہیں اپنے اس بہت یہ اہم کسی لا ءکی جانب


Inefficiency of a judge is curable in an

appeal or by a larger bench. It is not fatal…But inefficiency of a lawyer is

neither curable not anything short of miscarriage of justice. It is just like

appointing a blind man as driver.

اب اس

کا ترجمہ اردومیں کر لیں کیوں کہ ہمارا چینل اردو میں ہے اور وہ بھی لکھی ہوئی۔

جج

کی نالائقی اپیل اور لارجر بنچ پر قابلِ علاج ہے مگر وکیل کی نالائقی سے ہونے

 والانقصان ناقابلِ تلافی ہے۔ نالائق وکیل رکھنا ایسے  ہےجیسے اندھے کے ہاتھ میں ڈرائیونگ دینا۔

2016-SLJ (Kar) 311a

کیس لاء سے عام آدمی کو بھی سبق حاصل کرنا چاہئے اور اپنے مقدمات کے لئے کسی قابل

وکیل کی خدمات حاصل کرنا چاہئیں۔ اس کیس لاءسے وکلا ء کو بھی سبق سیکھنا چاہئے کہ

وہ  اپنے آپ کو قابل بنائیں اور اعلیٰ مقام

حاصل کریں۔

ہمارے

استاد ہمیں ایک واقعہ سنایا کرتے تھے۔ جو کچھ اس طرح ہے

ایک

بہت ہی قابل وکیل جو کہ فوجداری مقدمات میں مہارت رکھتے تھے ایک مقدمہ میں ان کا

بیٹا پیش ہوا ۔ جب جرح شروع ہوئی تو جج صاحب ان قابل وکیل صاحب کو دیکھنے لگے۔ آخر

کچھ دیر بعد جج صاحب نے ان قابل وکیل صاحب سے کہا کہ جناب آپ تو بہت قابل وکیل ہیں

اور آپکا بیٹا تو نالائق ہے۔ تو ان قابل وکیل صاحب نے جواب دیا کہ میں نے اسے کئی

بار کہا ہے کہ جج بن جا وکالت تیرے بس کی بات نہیں ہے۔اچھی   لیگل ڈرافٹنگ کے ساتھ ساتھ جرح کا فن بھی ایک

وکیل کو کامیاب وکیل بناتا ہے۔

Post a Comment

0 Comments