شمع جونیجو ایک صحافی، کالم نگار، سوشل میڈیا ایکٹوسٹ، اور سفارتی امور کی مشیر کے طور پر جانی جاتی ہیں، جو کہ لندن میں مقیم ہیں۔ وہ حال ہی میں اس وقت خبروں میں آئیں جب وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے دوران پاکستانی وفد کے ساتھ نظر آئیں۔
ان کے بارے میں تفصیلی معلومات درج ذیل ہیں:
تعارف اور پس منظر:
وہ بنیادی طور پر سندھ کے ایک معروف خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔
ان کا کیریئر مختلف شعبوں پر محیط رہا ہے۔ انہوں نے پاکستان ٹیلی ویژن پر اداکاری کا آغاز بھی کیا تھا اور ڈرامہ سیریل "عروسہ" کے ذریعے شہرت حاصل کی۔
وہ اردو اخبارات کے لیے کالم بھی لکھتی رہی ہیں۔
ان کی شادی جون 1993 میں ایک سینئر پولیس افسر جمشید قاضی سے ہوئی، جو اقوام متحدہ میں بھی خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔
وہ فی الحال ایک برطانوی شہری ہیں اور اپنے بچوں کے ساتھ برطانیہ منتقل ہو چکی ہیں۔
اپنے سوشل میڈیا پروفائل کے مطابق، وہ صحافی، کالم نگار اور سفارتی امور میں کنسلٹنٹ ہیں۔
اقوام متحدہ کے وفد میں شمولیت کا تنازعہ:
حال ہی میں، وزیر دفاع خواجہ آصف کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں تقریر کے دوران شمع جونیجو کو ان کے پیچھے بیٹھے دیکھا گیا، جس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک تنازعہ کھڑا ہو گیا۔
شمع جونیجو کا دعویٰ: انہوں نے ایک تفصیلی بیان جاری کیا کہ وہ پچھلے کئی مہینوں سے وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان کے لیے کام کر رہی تھیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم نے انہیں اقوام متحدہ کی تقریر لکھنے کا ٹاسک دیا اور انہیں باضابطہ ایڈوائزر کے طور پر وفد میں شامل کیا، جس پر انہیں سیکیورٹی پاس بھی جاری ہوا۔ ان کے مطابق وہ وزیراعظم کی ٹیم کے ساتھ ایک ہی ہوٹل میں مقیم رہیں اور اہم سائیڈ لائن میٹنگز میں بھی شریک ہوئیں۔
وزیر دفاع اور دفتر خارجہ کا مؤقف: وزیر دفاع خواجہ آصف نے عوامی سطح پر ان کو پہچاننے سے لاتعلقی کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی نشست کا اختیار دفتر خارجہ کے پاس تھا۔ دفتر خارجہ (ایف او) نے بعد میں وضاحت کی کہ شمع جونیجو کا نام ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ کی طرف سے دستخط شدہ سرکاری وفد کی منظور شدہ فہرست (Letter of Credence) میں شامل نہیں تھا۔
اسرائیل سے متعلق مؤقف پر تنقید:
اس تنازعے کے دوران، سوشل میڈیا پر ان کے بعض ماضی کے بیانات بھی زیر بحث آئے جنہیں بعض صارفین نے اسرائیل نواز قرار دیا۔
شمع جونیجو نے اس پر بھی وضاحت دی اور کہا کہ ان کے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق بیانات ابراہام ایکارڈز کے تناظر میں تھے اور وہ ایک اکیڈمک کے طور پر بات کر رہی تھیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ 2023 سے غزہ میں ہونے والے قتل عام اور اسرائیلی مظالم کے خلاف روزانہ لکھ رہی ہیں۔
0 Comments
NO SPAM NO PROMOTION... Thanks